۲۳ آذر ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 13, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت ہمیں منافقین کے رویے سے محتاط رہنے، اللہ پر بھروسہ کرنے، اور کسی بھی سازش یا فتنہ کے مقابلے میں صبر اور حکمت کا مظاہرہ کرنے کا درس دیتی ہے۔ یہ آیت اسلامی قیادت کے لیے رہنما اصول بھی فراہم کرتی ہے کہ دشمنوں کی سازشوں کو نظرانداز کرکے اپنے مشن پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُوا مِنْ عِنْدِكَ بَيَّتَ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ ۖ وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ ۖ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا. النِّسَآء(۸۱)

ترجمہ: اور یہ لوگ پہلے اطاعت کی بات کرتے ہیں- پھر جب آپ کے پاس سے باہر نکلتے ہیں تو ایک گروہ اپنے قول کے خلاف تدبیریں کرتا ہے اور خدا ان کی ان باتوں کو لکھ رہا ہے- آپ ان سے اعراض کریں اور خدا پر بھروسہ کریں اور خدا اس ذمہ داری کے لئے کافی ہے۔

موضوع:

نفاق کے حربے، اللہ کی گرفت اور توکل کا درس

پس منظر:

یہ آیت سورہ نساء کی ہے، جو مدینہ کے منافقین کے رویے کو بیان کرتی ہے۔ منافقین ظاہری طور پر اطاعت کا اظہار کرتے تھے، لیکن جب نبی اکرم (ص) کی مجلس سے باہر نکلتے تو پوشیدہ سازشیں کرتے۔ ان کے اس رویے سے اسلامی معاشرے میں فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔

تفسیر:

1. ظاہری اطاعت: منافقین نبی اکرم (ص) کے سامنے اپنے ایمان اور اطاعت کا اظہار کرتے تھے تاکہ اپنے ایمان کے جھوٹے ہونے کو چھپایا جا سکے۔

2. پوشیدہ سازشیں: مجلس سے باہر نکلنے کے بعد وہ ایسی منصوبہ بندیاں کرتے جو رسول اللہ (ص) کی باتوں کے خلاف ہوتی تھیں۔

3. اللہ کا علم: اللہ تعالیٰ ان کے تمام اعمال و اقوال کو جانتا اور ان کی سازشوں کو لکھتا ہے۔

4. اعراض اور توکل: اللہ نے نبی اکرم (ص) کو حکم دیا کہ ان کے رویے کو نظرانداز کریں اور اللہ پر بھروسہ کریں کیونکہ اللہ ہر چیز کے لیے کافی ہے۔

اہم نکات:

• نفاق کا کردار: منافقین ہمیشہ ظاہری اطاعت کے ذریعے اسلامی معاشرے کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

• اللہ کی قدرت: اللہ منافقین کی خفیہ سازشوں سے مکمل طور پر آگاہ ہے اور ان کا حساب لے گا۔

• توکل کی اہمیت: مومنین کو اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے کیونکہ وہی ہر معاملے میں کافی ہے۔

نتیجہ:

یہ آیت ہمیں منافقین کے رویے سے محتاط رہنے، اللہ پر بھروسہ کرنے، اور کسی بھی سازش یا فتنہ کے مقابلے میں صبر اور حکمت کا مظاہرہ کرنے کا درس دیتی ہے۔ یہ آیت اسلامی قیادت کے لیے رہنما اصول بھی فراہم کرتی ہے کہ دشمنوں کی سازشوں کو نظرانداز کرکے اپنے مشن پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .